پروفیسر جان آروڈ  ہیننگ سن

Prof. Jan Arvid Henningsson

Prof Jan

آپ سوئیڈن کے شہر اپسلا میں ۱۹۵۰ میں پیدا ہوئے اور اپسلا یونیورسٹی سے عربی اور سامی زبانوں میں ڈگری مکمل کی۔ آپ نے عربی زبان کے پروفیسر اور اسلامی علوم کے معلم کی حیثیت سے اپسلا یونیورسٹی میں خدمت انجام دی۔ اپسلا شہر میں آپ سوئیڈن کے چرچز کی تھنک ٹینک کمیٹی کے سربراہ رہے اور بعد میں سوئیڈن حکومت کی وزارت خارجہ برائے مشرق وسطی و افریقہ کے مشیر بھی رہے۔ حیدر آباد دکن میں ہنری مارٹن انسٹیٹیوٹ میں بھی لیکچرز دئیے۔ مصر کے شہر اسکندریہ میں سویڈش انسٹیٹیوٹ کے سربراہ ِ عام بھی رہے ۔ آپ نے متعدد کتب تحریر کیں اور اردو اور عربی کے بہت سے نثری اور شعری ادب کو انگلش اور سویڈش زبانوں میں ترجمہ کیا۔ آپ کی معروف کتب میں ’’الاعتقاد یقابل الاعتقاد‘‘ ۔ ’’علاقۃ متبادلۃ‘‘ ۔ ’’ الاسلام و حقوق الانسان‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔

 

حسینی دائرۃ المعارف کے سلسلۂ تحقیق ’’دیوان قرن رابع‘‘ کی پہلی جلد پر ان کے اظہار خیال کا خلاصہ یہ ہے:

’’اسلام کی کچھ تاریخی اور واقعی حیثیات عیسائیت کے بہت قریب ہیں، مثلاَ نبی اکرم محمد (ص) کے نواسے اور علی ؑ و فاطمہ ؑ کے بیٹے حسین ؑ کی ذات ِ مقدسہ کے کمالات ہیں، ہم عیسائی لوگ حسین ؑ کی تعظیم  انکے بلند اخلاق اور شخصیت کی  عظمت کی وجہ سے کرتے ہیں اور پھر آپ کی ذات پر ہونے والے مظالم کی وجہ سے آپ سے ہمدردی رکھتے ہیں۔

شہید ہو جانا عیسائی عقیدے میں بھی ایک محترم عمل اور سعادت ہے اور شہید اپنی جان دے کر  باطل کے شر کا راز فاش کر دیتا ہے اور اس کی جان بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ہوتی ہے کہ جس کی روشنی میں وہ حق و باطل کے درمیان فیصلہ کر لیتے ہیں ۔  ہم عیسائیوں کو یہ اعتراف ہے کہ حسین ؑبن علی ؑ کی زندگی میں جو مشاکل و مصائب آئے ان کی مثال نبی اللہ داود ؑ جیسی ہے ، جیسا کہ زبور میں مذکور ہے۔

حسین ؑ کسی سیاسی سلطان یا فوجی کمانڈر کی طرح حصول اقتدار یا طاقت میں اضافہ کے لئے جنگ کرتے ہوئے نہیں مارے گئے تھے بلکہ حق و باطل میں امتیاز پیدا کرنے کی خاطر قربان ہوئے اور اسی وجہ سے ان کی عظیم شخصیت عیسائیوں کے درمیان محترم و مکرم ہے۔  حسین ؑ کے غم کے بیان میں مسلمان جو زبان اور شعری استعارے استعمال کرتے ہیں ان میں بھی کرب کا اظہار و احساس موجود ہوتا ہے  اور جب میں ان کو پڑھتا ہوں تو مجھے افسوس ہوتا ہے کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا، لیکن میں وہاں ہوتا بھی تو کیا کرتا، سوائے اپنی جان آپ ؑ پر قربان کرنے کے، کیونکہ میری ذات میں سکت و طاقت نہیں کہ میں حسین ؑ کی کما حقہ خدمت کرسکوں۔ افسوس مسلمانوں نے اپنے قیمتی گوہر کو ضائع کر دیا ، افسوس لوگوں نے اس عظیم و نایاب انسان کی قدر نہیں کی۔

حسینی دائرۃ المعارف کے مولف الشیخ الکرباسی نے حسین ؑ کی عظیم شخصیت پر ہونے والی تحقیقات کو جمع کرنے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے وہ بہت قابل تحسین ہے اور یہ ادبی و شعری انداز میں حسین ؑ کی سیرت و کردار اور آپ پر ہونے والے مظالم کا خوبصورت بیان ہے کہ جو غم و اندوہ کے لئے ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔  بےشک حسین ؑ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک پُل کا نام ہے جو عقیدوں اور انسانوں کے اتحاد کروانے والے ہیں‘‘

جان ہیننگ سن

 

اپسلا ۔ سوئیڈن

علامہ الشیخ خورشید انور جوادی

Allama Khursheed Anwar Jawadi

M. Anwar

آپ پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین ہیں۔ آپ ہنگو خیبر پختونخواہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام علی طاہر اعظمی تھا۔ ہنگو کے لوگوں کی خدمات میں آپ کا منفرد مقام ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ میں حاصل کی اور اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے لئے آپ ایران چلے گئے اور وہاں حضرت فاطمہ معصومہ ؑ کے جوار اقدس میں موجود حوزہ قم میں تعلیم حاصل کی۔  آپ نے ایران سے واپس آ کر ہنگو میں جامعہ عسکریہ دینیہ کے مدیر بنے ۔  جو اب جامعہ جوادیہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ عالم ِ دین اور خطیب و استاد ہیں۔

 ہنگو میں مرکزی جامع مسجد فیض آباد میں امام جمعہ و جماعت ہیں۔ آپ ہنگو کی شیعہ کمیونٹی کے سربراہ ہیں۔ آپ ہنگو میں مجلس ِ امن کے رکن ہیں۔ آپ نے متعدد دینی علمی اور خیراتی ادارے قائم کئے ہیں جن میں الزھرا فری ہسپتال واجب الذکر ہے کہ آپ نے ہنگو کے قریب کلی پاس کے علاقے میں بنایا۔  آپ کے دینی و سیاسی مقالہ جات متعدد اخبارات و رسائل میں طبع ہوتے ہیں۔

حسینی دائرۃ المعارف کے تحقیقی دیوان المصنفات الحسینیۃ کی جلد ۲پر تبصرہ کیا جس کا خلاصہ یہ ہے:

’’امام حسین ؑ دین اسلام کی تاریخ کے سب سے بڑے شہدا اور اسلام کے سب سے بڑے محافظوں میں سے ہیں اور ان کا اصلاحی انقلاب ہمیشہ عدل و انسانیت کا پیغام لئے انسانی زندگی کے لئے عمونہ عمل ہے اس لئے کہ آپ نے یزید جیسے ظالم و فاسق حاکم کی بربریت کے خلاف قیام کیا اور دنیا کو یہ بتا دیا کہ اس کی شرمناک حرکات کا اسلام جیسے پاکیز و مقدس دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسلامی تاریخ کے اس عظیم واقعہ اور اس میں شامل عظیم ترین شخصیات کے امام و رہبر امام حسین ؑ تھے کہ جن کی سیر ت و کردار کے بارے میں دنیا کی سب زبانوں میں تحقیق ہوئی اور علمی شاہکار لکھے گئے۔  انہی میں پشتو بھی ایک ایسی زبان ہے کہ جس کے شعرا و ادبا نے کربلا کے واقعہ پر گہری نظر رکھی ہے اور سینکڑوں شعرا نے بے شمار اشعار کہے، مصنفین نے کتب لکھیں اور محققین نے تحقیقی کام سرانجام دیئے ہیں کہ جو اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ امام حسین ؑ کی پر عظمت ذات کا تعلق کسی ایک زبان یا قوم و فرقہ سے نہیں بلکہ آپ ہر زمانہ اور ہر ثقافت کے لئے یکساں چراغ ِ ہدایت ہیں۔

آیت اللہ الشیخ محمد صاق الکرباسی نے مختلف جہتوں سے امام حسین ؑ کی با کمال ذات کے بارے میں ہونے والے تحقیقی و ادبی کاموں کو جمع کیا ہے اور اس پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ ان میں سے ایک سلسلہ امام حسین ؑ کے بارے میں لکھی جانے والی تصنیفات کا ہے۔

 الشیخ الکرباسی کے لکھے ہوئے انسائیکلو پیڈیا کی اب تک ۶۵۰ سے زیادہ جلدیں  تیار ہو چکی ہیں اور ان کو مولف محترم نے مختلف عناوین کے تحت جمع کیا ہے اور میرے سامنے اس ضخیم موسوعے کے باب مصنفات حسینیہ کی دوسری جلد موجود ہے اور  مجھے یہ دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی ہے کہ مصنف نے اس تحقیق میں دنیا کی کسی بھی زبان میں لکھی جانے والی تحریروں کے بارے میں کلام کیا ہے اور اس کے لکھنے والوں کے تعارف سے لے کر اس تصنیف کے موضوع اور اس کی علمی و ادبی پیمانوں پر تشریح و تحلیل کی ہے۔

خدا وند ِ کریم سے دعا ہے کہ وہ مولف ِ موسوعہ آیت اللہ الشیخ صادق الکرباسی کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور اس عظیم کام کی تکمیل میں آپ کا معاون و مددگار ہو۔ آمین‘‘

خورشید انور جوادی

 

  جامعہ علمیہ عسکریہ۔ ہنگو پاکستان

 

علامہ حافظ اقبال حسین جاوید

Allama Hafiz Iqbal Hussain Javed

 H. Iqbal

آپ ۱۹۵۵ (۱۳۷۳ھ) میں پاکستان کے شہر سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ آپ نے دینی تعلیم دار العلوم محمدیہ سرگودھا میں حاصل کی۔ آپ دینی علوم کے حصول میں اعلیٰ درجہ پر فائز ہوئے ۔ آپ نے عربی اور فارسی ادبیات میں  ۱۹۷۹ڈگری حاصل کی اور پھر آپ حوزہ علمیہ قم المقدسہ چلے گئے۔ وہاں آپ نے جید علما اور اساتذہ کے دروس میں شرکت کی اور عرصہ دراز تک وہاں مقیم رہے۔ آپ ۱۹۸۷ میں واپس پاکستان تشریف لائے ۔

               پاکستان واپسی پر آپ نے لاہور میں قیام کیا اور دینی خدمات سرنجام دیں جن میں درس و تدریس اور خطابت وغیرہ شامل ہیں۔ آپ نے لاہور میں مدرسہ امام شیرازی میں طویل عرصہ تک تدریس کی جہاں آپ نے بہت سے طلاب کو حفظ ِ قرآن اور علوم ِ دینیہ کی تعلیم دی۔ آپ نے متعدد اخبارات و مجلات میں مقالات تحریر کئے اور کئی کتب کی تصنیف کی اور عربی اور فارسی کتب کا ترجمہ کیا۔ آپ کی مولفات ۱۳ ہیں جن میں معروف کتب ’’اخبار امامؑ‘‘ ، ’’اخبار نبی ؑ‘‘ ، ’’قواعد تجوید‘‘ ،’’ علی ؑ فی القرآن‘‘   اور شیعہ فی القرآن ہیں۔ آپ کا انتقال لاہور میں ہوا۔

 

               دائرۃ المعارف الحسینیہ ؑ کے بارے میں علامہ اقبال حسین جاوید نے جو تحریر کیا اس کا خلاصہ یہ ہے:

               ’’امام حسین ؑ کی سیرت و کردار پر گفتگو اس وقت تمام دنیا میں ہو رہی ہے۔ آپ ؑ کی زندگی ایک ایسا نمونہ ٔ عمل ہے کہ جس میں ہر طبقہ زندگی کے لئے بہترین زندگی گزارنے کا طریقہ موجود ہے۔ امام حسین ؑ نے جس مشکل زمانہ میں دنیا کی امامت کا منصب اپنے برادر ِ بزرگ امام حسن  مجتبیٰ ؑ کی شہادت کے بعد سنبھالا وہ وقت سیاسی اور مذہبی شورشوں سے بھرا ہوا تھا۔ آپ نے کمال تدبر کے ساتھ اس کٹھن وقت میں امت کی رہبری و رہنمائی کی اور ان کو صراط ِ مستقیم پر قائم رکھا کہ تخت ِ شام آپ ؑ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکا۔ لیکن یزید جیسے باغی اور سرکش   انسان کے حکومت سنبھالتے ہی اس بربریت اور ظلم کا اعلان کیا گیا کہ جس میں جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ محال ہو گیا۔ یقینا یہ بھی امام حسین ؑ کا کمال ِ تدبر تھا کہ آپ نے یزید کے ناپاک ارادوں کو بھانپ لیا تھا اور اپنے نانا رسول اکرم ؐ کے شہر کی حرمت کو پامال ہونے سے بچانے کے لئے آپ نے کربلا کا سفر کیا اور وہاں شہید ہوئے۔

               آیت اللہ الشیخ محمد صادق الکرباسی نے اپنی تمام زندگی کو امام حسین ؑ کو لئے وقف کر دیا اور اس کا ثبوت ان کا علمی کارنامہ ہے ، جو دائرۃ المعارف الحسینیہ ہے کہ جس میں  آپ نے امام حسین ؑ سے مربوط ہر موضوع پر جامع تحقیق کی ہے اور  دنیا کو اس عظیم و با کمال شخصیت کے متعلق منفرد انداز میں معلومات فراہم کی ہیں۔

خدا ان کی عمر دراز فرمائے اور اس علمی وتحقیقی کام میں ان کا حامی ہو مددگار ہو۔ آمین

 

اقبال حسین جاوید۔ لاہور

Subscribe to Newsletter